قیدِ تنہائ - My Writings: expressions over time

A collection of stories , travelogues , and essays in Urdu and English languages

Read The Best of Best !!

Saturday, February 20, 2016

قیدِ تنہائ

 

وہ چیختی چلاتی اپنے ہو ٹل کے کمرے سے نکلی : " کوئ ہے 
جو میری بہن کو بچا لے! مدد کرو !" کچھ ہی دیر میں کئ لو گ ترانوے سالہ بڑھیا آئیڈا وڈ کے کباڑ خانے سے بھی بدتر کمرے میں جمع ہو گئے- آئیڈا کی بہن تو جانبر نہ ہو سکی لیکن دنیا کے سا منے ایک پرسرار اور تنہا ئی پسند عورت کی کہا نی کے اوراق کھلنے لگے-


کمرے کی مدتوں سے صفائ نہ ہوئ تھی - کیو نکہ آئیڈ اور اس کی بہنیں کسی ملازم کو کمرے میں آ نے کی اجا زت نہ دیتی تھیں- ضروری اشیاء اور کھانے پینے کا سامان دروازے کی جھری سے منگوا لیا جاتا- ہوٹل کے بقا یات ہمیشہ نقد رقم سے ادا کیے جاتے- چھان بین سے پتا چلا کہ برسوں پہلے آئیڈا اپنا مال و متا ع بیچ کر اور نقد رقم سمییٹ کر اپنی دو بہنوں کے سا تھ ہو ٹل کے ایک حصےمیں سارئ دنیا سے کٹ کر مقید ہو کر رو گی تھی-


 آخر آ ئیڈا نے یہ سب کچھ کیوں کیا؟ یقیناً یہ سب کسی نفسیا تی بیماری کا شاخسانہ ہی ہو سکتا ہے؟ اس نے اپنی شناخت پوری دنیا سے چھپائ -وہ غریب ما ں با پ کی بیٹی تھی اور جھو ٹے نام کے سا تھ شہر آئ اور ایک امیر آدمی کی داشتہ بن کر رہنے لگی- بعد میں اس کے عا شق کی بیوی کا انتقال ہو گیا تو دونوں نے شادی کر لی- اس کے شوہر کو جواء کھیلنے کا شوق تھا- جب بھی وہ رقم جیتتا ، آ ئیڈا آدھی رقم اس سے دھر لیتی- شو ہر کے مرنے کے بعد پتا چلا شوہر کی تما م دولت آئیڈا کے نا م ہے -


قصہ مختصر آئیڈا کی زندگی دولت کے علا وہ تمام چیزیں جعلی تھیں- دولت کو وہ ساری دنیا سے چھپا کر تکیے ، لحافوں اور بوسیدہ ٹرنکوں میں چھبا تی رہی اور اپنی ذات کے خول میں بند ہو کر موت سے پہلے ذندہ دفن ہو گئ-

آپ کو یہ کہانی کیسی لگی ؟

 کیا آپ کے ارد گرد کو ئ ایسا کردار تو نہیں رہتا؟


No comments: