ذرا ٹھہرجاؤ - My Writings: expressions over time

A collection of stories , travelogues , and essays in Urdu and English languages

Read The Best of Best !!

Monday, August 8, 2016

ذرا ٹھہرجاؤ

اس ذندگی کے میلے میں کس قدر جھمیلے ہیں!
میں تو تھک گئی ہوں اپنے انا کے بت سنھبالتے ہوئے- نازک اتنے ہیں کے ذرا سی خراش برداشت نہیں کر سکتے- پھر دن لگ جاتے ہیں ان خراشوں کو مٹاتے ہوئے-
دوسری جانب روز مرّہ کی ذمہ داریوں کا ایک سلسلہ ہے جو کہ سمٹنے میں نہیں آتاـ سمٹے بھی کیسے ؟ بڑا گھر ہے اس کے ساتھ مہنگی گاڑی بھی ہے-گھر کا ایک ایک فرد کوہلو کے بیل کی طرح کام کاج میں جتا رہتا ہے تبھی تو اتنا شاندار طرزِ ذندگی اپنایا ہوا ہے-
اف کتنے کام ہیں جو کہ نمٹانے ہیں- پھر بھی ایک خلش ہے جو کہ تڑپا رہی ہے - اندر ہی اندر کھائے جا رہی ہے- دل چاہتا ہے ذرا رک جاؤں - پوچھوں اپنے آپ سے - کس کے لیے ہے یہ سب بھا گ دوڑ ؟ کیا واقعی میں یہی چاہتی ہوں یا کہ کچھ اور بھی ہے جسں کی تمنا یہ دل کرتا ہے - نجانے دنیا کی یہ تمام آسائشیں مل کر بھی قلب کو اطمینان نہیں دلا سکتیں- لا حاصل جستجو میں سکون کیسے حاصل کریں؟

No comments: